سنو
یہ سچ ہے
ہاں یہی سچ ہے کہ
میری آنکھوں میں تمہاری صورت عیاں ہے
میری سماعتوں میں تمہاری بازگشت
میرے دل میں تمہاری تصویر نہاں ہے
میری دھڑکن تمہیں سنتی
میری روح تمہیں محسوس کرتی ہے
لیکن یہ وجود
میرا وجود
اس سب کے باوجود
اس میں ایک خلا ہے
یہ نامکمل ادھورا سا ہے
کچھ چاہنے لگا ہے تم سے
اب یہ بھی کچھ چاہنے لگا ہے
تم سے
صرف تم سے
اور یہ سچ ہے
ہاں یہی سچ ہے