Add Poetry

یہ فروری ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

کہساروں پہ برف جمی ہے ایسی لگی جھڑی یے
دسمبر ہے نہ جنوری ہے فروری یہ فروری ہے
ٹھنڈی یخ ہوا جب چہرے اور ہاتھوں کو چھوتی ہے
برف کی سل جیسی لگتی ہے پاؤں میں جو جوتی ہے
چائے سموسے اور قہوہ کی طلب آج کل بڑی ہے
کیفے کے باہر دیکھو کیا لمبی سی قطار کھڑی ہے
دسمبر ہے نہ جنوری ہے فروری یہ فروری ہے
آہا چھٹی کے دن دھوپ میں بیٹھ کے کینو کھاتے ہیں
آس پڑوس کی سکھیوں کو بھی اپنے صحن میں بلاتے ہیں
کھٹے میٹھے سنگتروں کی پاس ہی پیٹی پڑی ہے
دسمبر ہے نہ جنوری ہے فروری یہ فروری ہے
شام کے وقت پکوڑوں اور چائے کا مزہ اڑاتے ہیں
کبھی کبھی ہفتے کی شامیں ایسے بھی بتاتے ہیں
چولہے کے ایک طرف چاہے کی پتیلی چڑھی ہے
دسمبر ہے نہ جنوری ہے فروری یہ فروری ہے
فروری کے بعد پتا ہے کون سا موسم آتا ہے
مہینہ مارچ کا آتا ہے بہار کا موسم لاتا ہے
مارچ کا موسم آ تا ہے باغوں میں بہاریں لاتا ہے
رنگ برنگے پھولوں کی خوشبو سے من آنگن مہکاتا ہے
نرم و نازک تتلیوں کی آنکھوں کو بہار دکھاتا ہے
کوئل اور بلبل کے دلکش نغموں سے دل کو لبھاتا ہے
وہ دیکھو گملے کی ٹہنی کونپلوں سے بھری ہے
دسمبر ہے نہ جنوری ہے فروری یہ فروری ہے
کہساروں پہ برف جمی ہے ایسی لگی جھڑی یے
دسمبر ہے نہ جنوری ہے فروری یہ فروری ہے

Rate it:
Views: 420
15 Feb, 2012
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets