الٰہی ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو دینداری دے
الٰہی پود کو اسلام کی فصل بہاری دے
بچا لے مومنہ کو اے خدا مغرب پرستی سے
بچا اس شمع کو بادِ فنا کی چیرہ دستی سے
یہ قندیل حیا یا رب! رہے فانوس کے اندر
یہ جسم پارسا یا رب! رہے ملبوس کے اندر
پتہ بجھنے کا دے جاتی ہے شعلہ کی پریشانی
کفن کی چادروں کا نام ہے ملبوس عریانی
الٰہ العالمین یہ وقت فتنوں کا زمانہ ہے
ہزاروں بجلیوں میں ایک اپنا آشیانہ ہے
سروں میں عقل دے یا رب دلوں میں نور ایمانی
کہ خیرہ ہوگئی ان تابشوں میں چشم نسوانی