جس قوم کو ترقی کی حاجت نہیں رہی
دنیا کو ان کی کوئی ضرورت نہیں رہی
کچھ تو زمانے کا اثر ان پر بھی ہوا ہے
پہلے سی بچوں میں وہ شرارت نہیں رہی
محنت سے جی چرانے لگے لوگ اب یہاں
پہلے کی طرح اب وہ ریاضت نہیں رہی
لوگوں نے کردیا ہے جنہیں ووٹوں سے مسترد
کہتے ہیں اب وطن میں سیاست نہیں رہی
جو کچھ ہوا وطن میں مرے چند روز قبل
لگتا ہے قوم میں وہ حماقت نہیں رہی
لوگوں نے واشگاف یہ بتلا دیا تمہیں
یہ قوم اب تمہاری وراثت نہیں رہی