دیکھ ذرا تیرے عشق کی انتہا یہ کیسے چاہتے ہیں
سڑکوں پر ٹائر جلاتے ہیں اور اذیت دیتے ہیں
زبان سے تیرے نام کے نعرے لگاتے ہیں
اور ہاتھ سے تیرے ہی لوگوں پر ڈنڈے اٹھاتےہیں
خود کو تیرے پیغمبر کا عاشق کہتے ہیں
مگر مانتے انکی ایک نہیں ہیں،یہ کیسا عشق ہوا
جو لڑتے رہے ساری عمر انسانیت کےلیے
آج انہی کے نام کے سہارے روندا جارہا انسانیت کو
جن کا دین ایمان تھا صرف اور صرف انسانیت
انہی کے ماننے والے مانتے نہیں بات ان کی