یہ کیسا ہی آیا ہے اب تو زمانہ
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر , Mumbai, Indiaیہ کیسا ہی آیا ہے اب تو زمانہ
سبھی کے لبوں پر ہے اپنا فسانہ
نہیں ہے دلوں میں کسی کے بھی الفت
نہ ملنا کسی سے ہی اب والہانہ
صدائیں رہیں دلکشا نہ ہی اب تو
نگاہیں رہیں نہ ہی اب مشفقانہ
ادا بھی ملے نہ کہیں دلبرانہ
نوا بھی ملے نہ کہیں عاشقانہ
بدلنا ہے اس طرز کو ہی تو اپنے
رہیں نہ کسی کے ہی غم سے بیگانہ
یہی آرزو اب ہماری رہے گی
کہ ہوجائے دل اپنا سب سے یگانہ
ملیں گے بہت مال والے یہاں پر
مگر نیکیوں سے ہے خالی خزانہ
ملے کوئی مظلوم نہ اب جہاں میں
توہر کام اپنا ہو اب منصفانہ
رہے زندگی اپنی اب سادگی پر
کبھی نہ ہی انداز ہو حاکمانہ
جو بھٹکے اسے راہ سیدھی دکھائیں
تو اس میں بھی انداز ہو عاجزانہ
عمل اثر کا ہو ریا سے ہی خالی
جو جذبہ ہو اس کا وہ ہو مخلصانہ
More General Poetry






