یہ کیسی تھکن ہے
Poet: Zohra nigah By: Shazia Hafeez, Attockکہاں کی تھکن ہے
یہ کیسی تھکن ہے
دبے پاؤں شہر بدں میں اتری
رگوں میں لہو کی طرح بہہ رہی ہے
انگلیاں بار ناخن سے بیزار ہیں
میری آنکھوں پہ پلکیں انبار ہیں
سانس سینے میں مصوف آزاد ہے
میرے شانوں پہ رکھا ہوا بانجھ سر بار بیکار ہے
یہ تھکن قربتوں کی نہایت نہیں
جس میں آسودگی کی مہک ہو
یہ تھکن راستوں کی مسافت نہیں
روئے منزل کی جس میں جھلک ہو
یہ تھکن فکر کی بھی روایت نہیں
جس سے اوروں کو کوئی بشارت ملے
یہ تھکن عمر کی بھی علامت نہیں
جس سے اوروں کو جینے کی ہمت ملے
یہ تھکن میرے اندر کی اپنی تھکن
رگوں میں لہو کی طرح بہہ رہی ہے
کہاں کی تھکن ہے
یہ کیسی تھکن ہے
More General Poetry






