یہ ہجرتوں کا زمانا بھی کیا زمانا ہے
Poet: سید سروش آصف By: دانیال, Quettaیہ ہجرتوں کا زمانا بھی کیا زمانا ہے
انہیں سے دور ہیں جن کے لیے کمانا ہے
خوشی یہ ہے کہ مرے گھر سے فون آیا ہے
ستم یہ ہے کہ مجھے خیریت بتانا ہے
ہمیں یہ بات بہت دیر میں سمجھ آئی
وہیں تو جال بچھا ہے جہاں بھی دانہ ہے
ہمیں جلا نہیں سکتی ہے دھوپ ہجرت کی
ہمارے سر پہ ضرورت کا شامیانہ ہے
نماز عید کی پڑھ کر میں ڈھونڈھتا ہی رہا
کہیں دکھے کوئی اپنا گلے لگانا ہے
وہیں وہیں لیے پھرتی ہے گردش دوراں
جہاں جہاں بھی لکھا میرا آب و دانہ ہے
More Sad Poetry






