یہاں موت بھی منتظر ہے مرنے کے لئے
وہاں وقت نہیں ملتا ملنے کے لئے
رانجھے کی پیاس تو ہیر نہ لاسکی
اور زہر مل گیا بس پینے کے لئے
تیری ایک مسکان بخشا کر سکتے ہے
آؤ ابکہ بہت زخم ہیں سینے کے لئے
سنا ہے کھوکر لوگ خاک ہوتے ہیں
خود کے سوا یہاں کیا ہے کھونے کے لئے
اس نے مانگا بھی تو کیا مانگا سنتوشؔ
جو ہم نے بچا کر رکھا تھا جینے کے لئے