ﻣَﯿﮟ ﺧُﻮﺩ ﺍَﭘﻨِﯽ ﺷَﺎﻋﺮِﯼ ﮐَﻮ ﮐَﯿﺎ ﺍَﭼَﮭﺎ ﮐَﮩُﻮﮞ،
ﻣُﺠﮫ ﮐَﻮ ﺗَﯿﺮِﯼ ﺗَﻌﺮِﯾﻒ ﺗَﯿﺮِﯼ ﺩَﺍﺩ ﭼَﺎﮨﯿﮯ،
کی زمین میں
مجھ کو تیری تعریف تیری داد چاہیے
تیرا ہی تصور تیری یاد چاہیے
میرا دل ویران ہے ویران ہی رہے
لیکن تیرا دل مجھے آباد چاہیے
اپنے ساتھ رہ رہ کے تو تھک گیا ہوں میں
تیری صورت کا کوی ہمزاد چاہیے
زنجیر پہنا دو اور زنداں میں ڈال دو
لیکن سوچ اپنی مجھے آزاد چاہیے
نہیں کوی نعرہ ہے اے ن سے نعمان
پاکستان بس مجھے زندہ باد چاہیے