تحریک انصاف کے رہنماؤں کے مطابق سینیٹر اعظم خان سواتی کو اسلام آباد سے بلوچستان پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔جمعے کو سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکریٹری اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں اعظم سواتی کی گرفتار کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’عدالتی فیصلہ اور میڈیکل رپورٹس آنے سے قبل ہی اعظم سواتی کو بلوچستان پولیس کے حوالے کیا جانا شرمناک ہے۔‘اسی طرح سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا ٹویٹ بیان میں کہنا تھا کہ ’اعظم سواتی کی کوئٹہ منتقلی پاکستان کی عدالتوں کے انسانی حقوق ریکارڈ پر ایک اور داغ ہے۔‘انہوں نے مزید لکھا کہ ’ 75سال کے بوڑھے سینیٹر اور وکیل کو بے عزت کیا جا رہا ہے۔‘اعظم سواتی کی کوئٹہ منتقلی پاکستان کی عدالتوں کے انسانی حقوق ریکارڈ پر ایک اورداغ ہے، 75سال کے بوڑھے سینیٹراور وکیل کوبے عزت کیا جا رہا ہے اور عدالتیں پاکستان کی تاریخ کو مزیدداغدار کرنے میں پیش پیش،جانے کب جج صاحبان احساس کریں گے کہ اللہ نےانھیں کس قدراہم ذمہ داریوں سے نوازا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 2, 2022
اس سے قبل اعظم سواتی کی بیٹی فرح سواتی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کوئٹہ پولیس آج صبح ساڑھے سات بجے آئی اور میرے والد کی لیبارٹری رپورٹس آنے سے قبل ہی ان کو ہپستال سے ڈسچارج کروا دیا۔‘انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہمیں بتایا گیا کہ وہ انہیں کوئٹہ لے گئے ہیں۔‘Quetta police came at 7:30 am this morn and had him discharged before his lab results came back. Weve been told that they have taken him to Quetta.
My plea to all Pakistanis world wide and those that believe in humanity and democracy to please raise your voice for my father
— Farah Swati (@humanityhopeor1) December 2, 2022
’میری دنیا بھر میں موجود پاکستانیوں، جمہوریت اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والوں سے اپیل ہے کہ وہ میرے والد کے لیے آواز بلند کریں۔‘اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کی تفیصلات کی درخواست پر فیصلہ محفوظدوسری جانب آج(جمعے کو) اسلام آباد ہائیکورٹ میں اعظم سواتی کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں درج مقدمات کی تفصیلات کے حصول کی درخواست پر سماعت ہوئی۔اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان جبکہ وفاق کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔بعدازاں درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے۔اعظم سواتی کیوں گرفتار ہوئے؟خیال رہے کہ اعظم سواتی کو 27 نومبر کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی( ایف آئی اے) نے ان کی متنازع ٹویٹس کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا۔ 27 نومبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اعظم سواتی اسلام آباد کی مقامی عدالت نے دو روز کا ریمانڈ دیا تھا، جو پورا ہونے پر عدالت نے مزید چار روز کا ریمانڈ دیا تھا۔متنازع ٹویٹس کے حوالے سے مقدمے کی پچھلی سماعت 29 نومبر کو سینیئر سول جج محمد بشیر کی عدالت میں ہوئی تھی۔ اس موقعے پر ایف آئی اے کے وکیل کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان کا چھ روز کا ریمانڈ دیا جائے۔ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ اعظم سواتی کے موبائل اور ٹوئٹر اکاؤنٹس کی مزید تفتیش ہونا باقی ہے۔اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان بطور وکیل عدالت میں پیش ہوئے تھے۔سماعت کے دوران بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اعظم سواتی کو پیشی پر حاضری سے مستثنٰی قرار دیا جائے۔عدالت نے حاضری سے استثنٰی کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔