بات کر نہیں آتی

Poet: اکرم ثاقب By: akramsaqib, Sahiwal

ہم کو تیرا خیال ہے صاحب
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی

بات جو منہ سے نکل جائے
لوٹ کر وہ گھر نہیں آتی

تو پیارا ہے جان سے ہم کو
بات یہی ادھر نہیں آتی

کام کر جائے گی بے رخی ثاقب
یہ قضا ہی ہے اب نظر آتی

Rate it:
Views: 1146
12 Jan, 2018