جلا کے خط بھی وہ سارے ہی خاک کر ڈالے

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachi

عجب سرور تھا اس آنکھ کے اشارے میں
ہم اس کے بعد سے اب تک رہے خسارے میں

پتا میں کیسے بتاؤں کہاں پہ رہتا ہے
ہمیں تو آتا نظر ہے وہ ہر نظارے میں

بھلا میں کیسے کہوں تو ہی میرا حاصل ہے
" کوئی اشارہ تو اب ہوگا استخارے میں "

عجیب شخص ہے وہ تلخیاں بھی رکھتا ہے
مگر وہ پوچھتا ہے سب سے میرے بارے میں

ابھی تو ابتدا ہے خوف کا ہے یہ عالم
ابھی تو آگ بھی بھڑکے گی اس شرارے میں

جلا کے خط بھی وہ سارے ہی خاک کر ڈالے
اور ان کی خاک بھی رکھ دی ہے اک پٹارے میں

گماں سا ہوتا ہے شاید کہیں وہ مل جائے
یہی میں سوچتا رہتا ہوں اس کے بارے میں
 

Rate it:
Views: 703
07 Oct, 2019