جو سزاوار ہے عشق تو ٹھہرا نہ ایک پل جائے

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

جو سزاوار ہے عشق تو ٹھہرا نہ ایک پل جائے
ہر فرد کا بارودِ محرومی عشق پہ نکل جائے

میں نے جو کہا ٗریکھا میں کوئی تبدیلی آئے
تو رنج یاس میںٗ یاس رنج میں بدل جائے

فکر کے انداز انوکھےٗ تردّد کے کیا ہی کہنے
فکر تردّد سے گرمائےٗ تردّد فکر سے جل جائے

بدحواس کیا اِک عمر سے ادھوری داستانوں نے
جان آئے تو پوری آئے ٗ جائےتو پوری جائے

مجھے گوارہ کیا داد واقعی بجا ہے صبرِ دہر کی
ورنہ کیسے کوئی وقت کے سانچے میں ڈھل جائے

Rate it:
Views: 545
30 Oct, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL