جہاں دیکھوں وہاں پاؤں میں تنہائی یہ تنہائی

Poet: Tanzeem Akhtar تنظیم اختر By: tanzeemakhtar, doha

جہاں دیکھوں وہاں پاؤں میں تنہائی یہ تنہائی
نہ جانے کس طرف لیکر مجھے آئی یہ تنہائی

ہوئے تھے گم کہیں شاید ہم اس دنیا کے میلے میں
ہے ہم کو پھر ہمیں سے ہی ملا لائی یہ تنہائی

جو پوچھا مجھ سے یہ اس نے عمر بھر کون دے گا ساتھ
نکل آیا مرے منہ سے یہ تنہائی یہ تنہائی

اکیلا یہ مجھے اک پل کبھی ہونے نہیں دے گی
رہے گی زندگی بھر ساتھ تنہائی یہ تنہائی

یہی اب سوچ کر اس کو گلے ہم نے لگایا ہے
کہ اپنی جان دے کے ہم نے ہے پائی یہ تنہائی

بھری محفل میں جی اپنا نہیں لگتا ہے کیوں تنظیم
یوں لگتا ہے طبعیت کو مرے بھائی یہ تنہائی

Rate it:
Views: 708
16 May, 2020