جہاں دیکھوں وہاں پاؤں میں تنہائی یہ تنہائی
Poet: Tanzeem Akhtar تنظیم اختر By: tanzeemakhtar, dohaجہاں دیکھوں وہاں پاؤں میں تنہائی یہ تنہائی
 نہ جانے کس طرف لیکر مجھے آئی یہ تنہائی
 
 ہوئے تھے گم کہیں شاید ہم اس دنیا کے میلے میں
 ہے ہم کو پھر ہمیں سے ہی ملا لائی یہ تنہائی
 
 جو پوچھا مجھ سے یہ اس نے عمر بھر کون دے گا ساتھ
 نکل آیا مرے منہ سے یہ تنہائی یہ تنہائی
 
 اکیلا یہ مجھے اک پل کبھی ہونے نہیں دے گی
 رہے گی زندگی بھر ساتھ تنہائی یہ تنہائی
 
 یہی اب سوچ کر اس کو گلے ہم نے لگایا ہے
 کہ اپنی جان دے کے ہم نے ہے پائی یہ تنہائی
 
 بھری محفل میں جی اپنا نہیں لگتا ہے کیوں تنظیم
 یوں لگتا ہے طبعیت کو مرے بھائی یہ تنہائی
More Love / Romantic Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 