دل کدھر لگتا ہے

Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachi

تمہارا ہو نتیجہ اپنا ثمر لگتا ہے
تم جہاں بھی ہو اپنا گھر لگتا ہے

جاو تو پھر واپس ضرور تم آجانا
جدا نہ ہو جاو یہی اک ڈر لگتا ہے

دل بھی بس ہے ایسا تمہارے سنگ چلتا ہے
تم جدھر ہوتے ہو یہ اُدھر لگتا ہے

ویران سا لگے ہے مجھے اپنا گھر بھی
تمہارے بغیر میرا دل کدھر لگتا ہے

آنے پر تمہارے یہ موڈ ہے بدلتا
ٹھیرا جو ہوا ہے بہتی نہر لگتا ہے

جدای میں تمہاری ہے بجھا بجھا نعمان
تصور ہو تمہارا چڑھتا قمر لگتا ہے
 

Rate it:
Views: 750
17 Jan, 2019