ضدی
Poet: شفق By: Shafaq, Lahoreضدی آپ ہیں تو ہم بھی سر پھرے ہیں
نہ مانیں گے آپ تو ہم بھی اڑے ہیں
آج تو آپ سے سوال ہو گا
محبت کا آپ کی امتحان ہو گا
چاہتے ہیں اگر ہم کو سب سے زیادہ
چھوڑ کر سب ہمارے پاس بیٹھنا ہو گا
نہیں چلنے دیں گے بہانہ کوئی
فرار ہونے کا طریقہ کوئی
بانہوں میں لے کر ہم کو جھومنا ہو گا
لبوں سے لبوں کو چومنا ہو گا
دل کی پیاس کو بجھانا ہو گا
روح کو روح میں بسانا ہو گا
قریب اتنا آپ آیں گے ہمارے
ہو گی نہ کوئی حد نہ فاصلہ ہو گا
ہر دیوار کو گرانا ہو گا
حد سے آگے جانا ہو گا
پاگل ہو جایں ہم
کچھ ایسے پیار جتانا ہو گا
بس آج آپ کو ہمیں اپنا بنانا ہو گا
More Love / Romantic Poetry






