کتنے دور ہو گئے

Poet: Syed Zulfiqar Haider By: Syed Zulfiqar Haider, Gujranwala, Pakistan ; Nizwa, Oman

ہم کس قدر پاس تھے کتنے دور ہو گئے
زندگی تھی ساتھ اس سے کتنے دور ہو گئے

ہم دونوں کا ساتھ تھا کتنا ہی خوبصورت
محبت تھی ساتھ اس سے کتنے دور ہو گئے

لوگ دیتے تھے مثالیں تیری میری چاہت کی
تڑپ تھی درمیان اس سے کتنے دور ہو گئے

تلخیاں نہ کوئی دکھ تھا ہمارے قریب بھی
مٹھاس تھی درمیان اس سے کتنا دور ہو گئے

مجھ سے دور رہنا کتنا کٹھن ہوتا تھا تیرے لئے
سانجھ تھی درمیان اس سے کتنے دور ہو گئے

میں نہیں کر سکتا تھا تصور تجھ سے بچھڑنے کا
تقدیر تھی ساتھ اس سے کتنا دور ہو گئے
 

Rate it:
Views: 530
20 Oct, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL