کیا ملا پیار میں اندھا کرکے

Poet: By: AB shahzad, Mailsi


کیا ملا پیار میں اندھا کرکے
تو نہیں آیا ہے وعدہ کرکے.

انتہا ہے تو مرے پیار کی یار
لوٹ جاتا ہوں ارادہ کرکے

مبتدا عشق نہیں ہے میرا
چل پڑا پیار میں گہرا کرکے

طنطنہ پھر بھی وہی تھا میرا
زیست کو دیکھا ہے سادہ کرکے

کرتا توقیر نہیں ہے ساجن
کیا برا تم نے تو اچھا کرکے

تھا کہاں پیار مناسب کر نا
چھوڑ اس نے دیا پسپا کرکے

رہتا ہے میرے خیالوں میں توں
کیا ملا تم کو ہے تنہا کرکے

شاعری تیرا شغف ہے شہزاد
شعر لکھتے رہو سچا کرکے
 

Rate it:
Views: 834
17 Jan, 2021