طوفاں کا وہم ہے نہ سمندر کا خوف ہے
Poet: نذیر تبسم By: عابد, Lahoreطوفاں کا وہم ہے نہ سمندر کا خوف ہے
مجھ میں چھپا ہوا مرے اندر کا خوف ہے
امید جس سے زندہ تھی وہ فصل جل گئی
جو رہن رکھ چکا ہوں اسی گھر کا خوف ہے
میرے بدن میں جس سے دراڑیں سی پڑ گئیں
آنکھوں میں آج بھی اسی منظر کا خوف ہے
آواز دائروں میں مقید سی ہو گئی
ہر اک صدا کو گنبد بے در کا خوف ہے
میں بھی اسی قبیلے کا اک فرد ہوں نذیرؔ
دستار سے زیادہ جسے سر کا خوف ہے
More Love / Romantic Poetry






