خیال آرائی کے سِوا میرا خیال کچھ نہیں
محض خیال آرائی پر میرا سوال کچھ نہیں
داد و آفریں، واہ واہ، کیا کہنے ارے صاحب
تمہارا حسنِ ظن شاید، میرا کمال کچھ نہیں
کبھی اوجِ ثریّا کی جھلک جِس نے نہیں دیکھی
اسے ہرگِز،،، ابھی اندیشہءِ زوال کچھ نہیں
صبحِ امیّد کی قندیل جِس دِل میں فِروزاں ہو
اسے تِیرہ شبی کی وحشت کا وبال کچھ نہیں
اگرچہ صبر آزما رہے ۔۔۔ حالات بیشتر
مقّدر میں لکھا تھا، اسلئے ملا؛ل کچھ نہیں