✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
Ahsin Fayaz
Search
Add Poetry
Poetries by Ahsin Fayaz
ہے وہ اسیر مگر سہارا ہے وجودِ نادار کا
ہے وہ اسیر مگر سہارا ہے وجودِ نادار کا
اور جو ہے حریف اس فرعونی اقتدار کا
جو کہتا ہے کربِ زندان میں مُسکرا کے
مجھے آتا ہی نہیں طریقہ راہِ فرار کا
عدوئے وطن سہنے ہوے ہیں یہ سارے،
شِکست دے رہا ہے انہیں لہجہ میرے یار کا
لہوِ وجودِ ابہم کی ہے یہ صدا اے صیاد
اثر کیوں نہیں ہوتا فلسطینی پُکار کا
پائوں رکھتے ہیں عمران جیسے شہرِ زندان میں
روح کانپ جاتا ہے اڈیالہ کے در و دیوار کا
دل بُجھتے جا رہے ہیں نا اہل حکمرانوں کے
اتنا خوف ہے چھایہ قیدی آٹھ سو چار کا
آ گئے بِلو رانی، ڈڈو چارجر اور سرجری نانی
ہم وطنو جلوہ دیکھتے جائو حُسن کے بازار کا
یہ پھانسی، عُمر قید، تیس چالیس سال قید
اے عادل بہت چھوٹا مول لگایا تُو نے وفادار کا
بنی گالہ کی اُداس ہَوائیں آ کے اکثر پتہ
مجھ سے پوچھتی ہیں اپنے اسیر یار کا
اسلام کے قوانین کو توڑے تیرا قانون اے قاضی
سُن کالا مُنہ ہو ایسے قانون کے پیروکار کا
نہ جانے کب ٹوٹے گا در اڈیالہ جیل کا
جانے کب اُبھرے گا شمسِ نوید نادار کا
احسن فیاض
Copy
مرشد مجھے اب اڈیالہ جیل آنا ہے
مجھے عشق ہے تیری ہر اک نِشست سے
تُو جہاں رہے ہم نے اُسے جنت مانا ہے
میں اب کوئی نہ کوئی جُرمِ وفا کرونگا
مُرشد مجھے اب اڈیالہ جیل آنا ہے
احسن فیاض
Copy
یار اتنے دلکش جو ہو تم
یار اتنے دلکش جو ہو تم
کہیں سندھی تو نہیں ہو
Ahsin Fayaz
Copy
میں تیرے بوڑہے ہاتھوں پے بھی مہندی لگاؤں گا
یہ وقت اور عمریں کب میرے عشق کا زوال ٹھہریں
گڑیا میں تیرے بوڑہے ہاتھوں پے بھی مہندی لگاؤں گا
احسن فیاض
Copy
مون پارا تنهنجا گهورا توکي وسري ويا هوندا
مون پارا تنهنجا گهورا توکي وسري ويا هوندا
گهاريَل پنهنجا ڏينهن بہ ٿورا توکي وسري ويا هوندا
مهڪيل پل ڪي پيار جا مٺڙا ۽ قول قرار ماضي جا
سي واعدا سائين سمورا توکي وسري ويا هوندا
پٽ پُراڻا ۽ خواب نِماڻا سارا وسري ويا هوندئي
۽ منهنجي ٻانهن جا هندورا توکي وسري ويا هوندا
واسيَل ساھ سمورا چاھ چِٺيون سي خالي خالي
آس چِٽيَل ڪي ڪاغذ ڪورا توکي وسري ويا هوندا
احسن فیاض
Copy
اسان کي صفا يار وساري ڇڏيو تو آهي
وڇوڙن کي من ڇو وِڇاري ڇڏيو تو آهي
اسان کي صفا يار وساري ڇڏيو تو آهي
پلڪن جي ڪنارن تان پِنبڻيَن سان پِئيڻ
مِٺي هن مَئي نوش کي سکاري ڇڏيو تو آھي
تنهنجي بِين جي سِين تي نہ ملندي ڪڏهن
منهنجي ڀَر ۾ حياتي کي وساري ڇڏيو تو آهي
۽ اکين ۾ سُرما بہ پائڻ لڳي آهين تون هاڻي
ڇا عشق کي ايڏو جلدي ماري ڇڏيو تو آهي
وري تمنا ان ئي احسِن سان ملڻ جي نہ ڪر
هو ڱذريل اَويلو لمحو هو گذاري ڇڏيو تو آھي
احسن فياض
Copy
ڪا تصوير پُراڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
ڪا تصوير پُراڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
هُو ٿيو لڙڪ پاڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
درد پيڙائُن جا ڪِٿ ٿڪا هِن سلسلا
روز ڪا نئين ڪهاڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
اسان جي آبرو ڪُٺي وئي انائُن وِچ ۾
اڪثر وڍيل ڪا نياڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
ڪي خواب ٽُٽي ٿا لڙڪ تخليق ڪن
ڪا آس ٿيو پاڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
بِسارت ۾ اذيَت ايڏي آ وجود کي
ڪا موسم رت هاڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
خواب بہ تنهنجي هجر جا ڏسان ٿو
مٺا تنهنجي موڪلاڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
لوڪ کان لِڪائي دل ۾ رکيم هُن کي
مگر هُو ڄاڻي واڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
تون ويڳاڻو ٿي وِڇڙيو هُئين هِن ڳوٺ کان
اڄ بہ احسن صُورت نِماڻيءَ اکين ۾ رهي ٿي
احسن فياض
Copy
مينهن وُٺي کان پوءِ جا مهڪ اٿي ٿي ڌرتيءَ تان
مينهن وُٺي کان پوءِ جا مهڪ اٿي ٿي ڌرتيءَ تان
اِهڙي خوشبؤ ايندي آ اڪثر تُنهنجي ڪَپڙنَ مان
احسن فیاض
Copy
دل جو تیرا مُنتظر تھا کسی اور کو دیا گیا
دل جو تیرا مُنتظر تھا کسی اور کو دیا گیا مُرشد
یعنی تیرا آشیانہ بھی تجھ سے چلا گیا مُرشد
پھر محض کارِ جہاں کے لیے رہا درکار ایک وجود
میں تھا عُمرِ عشق کب کی کھا گیا مُرشد
میں عکسِ مَن سے کبھی آشنہ ہی نہیں تھا
پھر ایک شخص مجھے آئینہ دکھا گیا مُرشد
کہہ دے نگاہِ حسرت سے کے میرے اب خامَ نہ لے
وہ ہر چراغِ آرزؤ میرے دل سے بُجھا گیا مُرشد
پھر مجھے زندگی نے وہ بھی دکھائے دن کے مجھے
جِن سے نَفرت تھی ان ہاتھوں میں دیا گیا مُرشد
دلِ ویراں میں مقیم فقط ایک شخص تھا
اُسے معلوم بھی تھا پھر بھی چلا گیا مُرشد
دل رؤ رہا ہے مگر وجہِ غم مجھے معلوم نہیں
وقت آج کوئی سانحہ مجھ سے چُھپا گیا مُرشد
اب غمزدہ آنکھوں سے اکثر تکتہ رہتا ہے گھر مجھے
میں سب کچھ بیماریِ غربت میں بیچ کے کھا گیا مرشد
احسن فیاض
Copy
اے مہربان ڈرنے لگا ہوں تیری مہربانیوں سے
اے مہربان ڈرنے لگا ہوں تیری مہربانیوں سے
دل پہلے بھی زخمی بہت ہے کچھ رہنمائیوں سے
جوانی گئی آشیانہ گیا ہوئے شعور سے فارغ
بھلا اور کیا ہوا جانِ من تیری بے وفائیوں سے
تیری مجبوریاں بھی ٹھیک مگر یہ التماسِ محبت ہے
کہ تو کم ہی ملا کر یار اپنے ہمسایوں سے
تیری یاد کی زنجیر پِہنے ہوئے قفسِ ہِجر میں
اب کی بارش کو دیکھتا رہ گیا کوئی جالیوں سے
اُسے کہو میں ایک مدت سے ہو گیا ہوں خاموشیوں کا
کے لوٹ جائے میں خوش ہوں اپنی تنہائیوں سے
احسن فیاض
Copy
اے مہربان ڈرنے لگا ہوں تیری مہربانیوں سے
ستاروں کو جو چھو کر دیکھتے ہیں
سکندر ہیں مقدر دیکھتے ہیں
سمندر میں ہمیں دکھتے ہیں قطرے
"وہ قطروں میں سمندر دیکھتے ہیں"
دریا سے بھی کچھ آگے ہے منزل
زمیں تم، ہم تو امبر دیکھتے ہیں
ہماری منتظر ہیں شاہراہیں
پہ سویا ہم کو بستر دیکھتے ہیں
نکلنا بھی ضروری ہے صفر پر
کبھی صحرا کبھی گھر دیکھتے ہیں
بنایا جب سے شیشے کا گھروندا
ہر اک پتھر کو ڈر کر دیکھتے ہیں
خزانے ہیں مقدر میں انہی کے
جو ہر سیپی میں گوہرِ دیکھتے ہیں
ندیم ہم منتظر کس چیز کے ہیں
کہ بے عملی کو گھر گھر دیکھتے ہیں
احسن فیاض
Copy
یہ جو کچھ بھی پیاری ہے وفاداری نہیں
یہ جو کچھ بھی پیاری ہے وفاداری نہیں
اِنسکاری ہے یا شرمساری ہے وفاداری نہیں
یُوں روتے ہوئے کو تسلیاں مانندِ دُنیا دینا
میرے محبوب دلداری ہے وفاداری نہیں
تو حرفِ وفا سے آشنا ہی نہیں نہیں سانیاں
تجھ میں کائنات تو ساری ہے وفاداری نہیں
ایک ہی لُطفِ عُمر مِلا جو تجھ پے نثار کیا
کیا یہ بھی جان خودداری ہے وفاداری نہیں
ابنِ اَدَمَ کا ہوَس ہے مُکار اے بنتِ حَوا
پگڑی پے پاؤں رکھنا بھی غداری ہے وفاداری نہیں
ہر خِرد تنخواہ لے رہا ہے لہُو بہانے کی احسِن
تیرے شہر میں ایمانداری ہے وفاداری نہیں
احسن فیاض
Copy
خد کا آستاں بھی یار فلحال تو اجنبی ہے
خد کا آستاں بھی یار فلحال تو اجنبی ہے
یوں آ کے ایک ضربِ قحط دل پے لگی ہے
سبھی عالم اس میں ہیں ٹھہرے ہوے
وہ ایک شخص ہی تو اپنی زندگی ہے
یوں بات بات پے نہیں ہوتیں آنکھیں نم
میرے محبوب کچھ تو رقابت اب بھی ہے
گنوا دیئے میں نے جب سبھی ہمدرد اپنے
اے حسرتِ نرگسی تُو کہاں آکے ملی ہے
سرِ ہجوم ایک رؤ میں ہوں کھویا ہوا
یہ صورت کہیں دیکھی ہوئی لگتی ہے
کسی کا یوم جل گیا کسی کی آنکھ میں
کسی کے دل میں کسی کی رات جلی ہے
ہر طور سے الزام ہے دل پے تیری تصویر
ایک مدت تو اس سایہِ دیوار میں چلی ہے
ذعرِ ہجر سے کیوں کریں اظہار احسن
ایک طرح کی یہ بھی تو یار بزدلی ہے
احسن فیاض
Copy
خد کا آستاں بھی یار فلحال تو اجنبی ہے
خد کا آستاں بھی یار فلحال تو اجنبی ہے
یوں آ کے ایک ضربِ قحط دل پے لگی ہے
سبھی عالم اس میں ہیں ٹھہرے ہوے
وہ ایک شخص ہی تو اپنی زندگی ہے
یوں بات بات پے نہیں ہوتیں آنکھیں نم
میرے محبوب کچھ تو رقابت اب بھی ہے
گنوا دیئے میں نے جب سبھی ہمدرد اپنے
اے حسرتِ نرگسی تُو کہاں آکے ملی ہے
سرِ ہجوم ایک رؤ میں ہوں کھویا ہوا
یہ صورت کہیں دیکھی ہوئی لگتی ہے
کسی کا یوم جل گیا کسی کی آنکھ میں
کسی کے دل میں کسی کی رات جلی ہے
ہر طور سے الزام ہے دل پے تیری تصویر
ایک مدت تو اس سایہِ دیوار میں چلی ہے
ذعرِ ہجر سے کیوں کریں اظہار احسن
ایک طرح کی یہ بھی تو یار بزدلی ہے
Ahsin Fayaz
Copy
جو کچھ بھی تھا اس کے پاس یہاں چھوڑ گئی
جو کچھ بھی تھا اس کے پاس یہاں چھوڑ گئی
جاتے جاتے بھی وہ ایک اور احساں چھوڑ گئی
کیا خبر تھی کے اسے تاریکیاں کرینگی رخصت
سیاہیِ لیل میں وہ اپنے کئی ارماں چھوڑ گئی
کہاں ہے کیسی ہے کس کے ساتھ ہے وہ اب
غضب ستاتے ہیں کچھ آج کل گماں چھوڑ گئی
مجھے اب اس گھر میں کچھ صاف نظر نہیں آتا
ایک آگ تھی جو ساتھ لے کے دھواں چھوڑ گئی
احساسِ شفقت و غیرتِ نفس کے درمیان وہ
کر کے مجھے پشیماں و پریشاں چھوڑ گئی
ترس گئے گوش و چشم رو و گفتار کو تیرے اب
تو کتنی اذیتوں میں ڈھلا ایک انساں چھوڑ گئی
یہ رونق یوںہی مختصر رونق تھی اس گھر کی
جو گھر تھا ہی ویران اسے ویراں چھوڑ گئی
وہ وسعت نہیں کے یہ چیزیں اب تو سمیٹ لوں
بکھری ہیں وہاں چیزیں وہ جہاں چھوڑ گئی
کچھ تو ویسے ہی زمانے کے گھاو تھے گہرے
کچھ تو کر کے بےحال وہ مہرباں چھوڑ گئی
کب اس کے بچھڑنے کو سودا نے کیا تھا تسلیم
خیال و خواب و وقارِ وہم حیراں چھوڑ گئی
Ahsin Fayaz
Copy
آج تیرا چہرہ نہیں رہا قابلِ دید احسن
آج تیرا چہرہ نہیں رہا قابلِ دید احسن
کبھی تم بھی ہوتے تھے ہلالِ عید احسن
زخم تراش لوٹ آ کے زخم بھرنے لگے ہیں احسن
تم سے بھلا کب چاہی ہم نے تردید احسن
بک رہے ہیں سرِمنظر ایک ماں کے دکھڑے احسن
جا جا کے تُو بھی تو کچھ خرید احسن
امیرِ شہر سے تو بہتر ہے فقیرِ شہر میاں احسن
جواہرات سے اعلی اس کی بھیک احسن
دل ہے کے ڈھونڈتا ہے پرانے یاروں کو اب تک احسن
یہاں تو لوگ بھی نئے زمانے بھی جدید احسن
احسن
Copy
آج تیرا چہرہ نہیں رہا قابلِ دید
آج تیرا چہرہ نہیں رہا قابلِ دید
کبھی تم بھی ہوتے تھے ہلالِ عید
زخم تراش لوٹ آ کے زخم بھرنے لگے ہیں
تم سے بھلا کب چاہی ہم نے تردید
بک رہے ہیں سرِمنظر ایک ماں کے دکھڑے
جا جا کے تُو بھی تو کچھ خرید
امیرِ شہر سے تو بہتر ہے فقیرِ شہر میاں
جواہرات سے اعلی اس کی بھیک
دل ہے کے ڈھونڈتا ہے پرانے یاروں کو اب تک
یہاں تو لوگ بھی نئے زمانے بھی جدید
احسن فیاض
Copy
میں زندگی کو اِدھر اُدھر کر بیٹھا ہوں
ایک شخص کی خاطر جبر کر بیٹھا ہوں
میں زندگی کو اِدھر اُدھر کر بیٹھا ہوں
اس لمحے پے تو قیامت برپہ کرنی تھی
مگر نہ جانے کیوں اب صبر کر بیٹھا ہوں
عہد تھا شدتِ اذیتِ فراق سے نہ روئوں گا
عہد ٹوٹ گیا جاناں چشم تر کر بیٹھا ہوں
وہ نفیس مزاجی چھین لی زمانے نے
آ کے دیکھ اب دل کو پتھر کر بیٹھا ہوں
بھرمِ عہد کی خاطر اس محفل میں
ہاں جان بیٹھا ہوں مر کر بیٹھا ہوں
تجھ جیسے وعدہ شکن پے اعتبار
نہیں کرنا چاہیے مگر کر بیٹھا ہوں
میری اب خواہشِ مختصر وصل نہیں
اسی لئے وصل کو ہجر کر بیٹھا ہوں
احسن فیاض
Copy
ہے شاعری بھی ایک عذاب لکھنا بھی عذاب پڑھنا بھی عذاب
ہے شاعری بھی ایک عذاب لکھنا بھی عذاب پڑھنا بھی عذاب
ہم جیسوں کے لئے ٹھیہرنا بھی عذاب چلنا بھی عذاب
جب مجھے معلوم ہے تیرا ہجر ہے جاودانی ہجر جاناں
اور اب لگتا ہے محبوب تیرا آنا بھی عذاب جانا بھی عذاب
نہ آگ سے بچنا ہے نہ راکھ کو سمیٹنا ہے جلنا ہے بس جلنا
امورِ عشق میں دراصل کہنا بھی عذاب سہنا بھی عذاب
میں مئے خوار ہوں یارو کیا تکتے ہو میری لباس پوشی کو
شراب ہی شراب چاہئیے اُترن بھی عذاب پِہنا بھی عذاب
صفِ یاراں سے ہی کسی دست دراز کے زد پے کھڑا ہوں میں
اب بچنا بھی عذاب تڑنا بھی عذاب لڑنا بھی عذاب
احسن فیاض
Copy
دیارِ حُسن ۾ یارو حُسن جي ڪا حقیقت ھُو
دیارِ حُسن ۾ یارو حُسن جي ڪا حقیقت ھُو
ڀّڳل من جي ڊّٺل دنیا ۾ فقط آ حقیقت ھُو
سُونھن جنھن کي سجدا ڪري حُسن جنھن جي بندگي ۾
جا مات کان وانجھل ھُجي اّٽّل اھڙي سا حقیقت ھُو
گھڻا ئي زماني ۾ ڏِٺا خوب باطل ڀري ڀاڪرن ۾ اسان
مگر کوڙ خواب دنیا جا فریب سڀ لڳا حقیقت ھُو
حقیقت ۾ حقیقت اچي ٿِي ویس حقیقت جو ڍّڪي
حقیقت ۾ یارو حقیقت جي حقيقي آ رِدا حقیقت ھُو
اسان اّبّد و اّزّل رھیاسین سدا سرحدن جي قید ۾
سرحدون ساریون تِنھن جي اڳیان فّنا حقیقت ھُو
احسن فیاض
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets