Add Poetry

موت رقصاں ہے

Poet: قیس By: قیس, Islamabad

لہولہان وطن کا یہ سماں ہے
کہ موت بھی اب لرزاں ہے
لٹایا تھا جو اس سرزمیں پر
وہی خون آج کتنا ارزاں ہے
اب کیا پوچھوں کافروں سے
مرا قاتل کلمہ پڑھتا مسلماں ہے
حیراں ھوں ان دستاروں کے پیچھے
نفرتوں کا یہ کیسا سلسلہ رواں ہے
ظلم، ظالم اور مظلوم
قتل، قاتل اور مقتول
جبر، جابر اور مجبور
ہر زبان پر بس یہی بیاں ہے
جوان بیٹے کی لاش کو گھورتا
یہ بوڑھا باپ آج کتنا ناتواں ہے
خشک آنکھوں، بےآواز آہوں میں
ماں کی اجڑی گود کا ماتم پنہاں ہے
مگر اے امیر شہر!
تم نہ آزردہ ھونا
تم نہ بےچین ھونا
اس سارے قصّے سے
تم کو کیا لینا دینا
تم جشن مناؤ محلوں کے باسیوں
کیا ہوا جو آج شہر میں موت رقصاں ہے
( قیس )

Rate it:
Views: 449
29 May, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets