Add Poetry

یقِیں نہِیں تو محبّت کو آزماتا جا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

یقِیں نہِیں تو محبّت کو آزماتا جا
لُٹا خُلوص، وفاؤں کے گِیت گاتا جا

تقاضہ تُجھ سے اگر کر رہی کوئی ممتازؔ
دل آگرہؔ ہے محل اِس پہ تُو بناتا جا

بجا کہ ہم نے تُجھے ٹُوٹ کر ہے سراہا، پر
اب اِس قدر بھی نہِیں رُوح میں سماتا جا

نہ ہو کہ بعد میں مُمکِن نہِیں ہو تیرے لِیئے
ابھی سے مُجھ سے ذرا فاصلہ بڑھاتا جا

تِرا نصّیب ہُوں جیسا بھی ہُوں سمیٹ مُجھے
بُدک نہ مُجھ سے تُو ہنس کر گلے لگاتا جا

میں تیرے بعد بھلا جی کے بھی کرُوں گا کیا
چلا ہے تُو تو دِیّا سانس کا بُجھاتا جا

کبھی شرِیک تھا حسرتؔ نفع تھا یا نقصان
نہِیں ہے اب تو کہِیں پر بھی تیرا کھاتہ، جا

Rate it:
Views: 375
06 Dec, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets