محسن حیات و جان کی تصویر بن گیا
پیروں کی جیسے میری وہ زنجیر بن گیا
مجھ کو کو عطائے شعر و سخن کیا ہوا جناب
قرطاس میرے خواب کی تعبیر بن گیا
تنہائیوں کی قید مین جب بھی لکھی غزل
اک درد بیکراں میری تقدیر بن گیا
رنج و الم کشیدے جو مین نے حیات کے
ایسا لگا کہ حلقی ہی تعزیر بن گیا
لڑکی ہے ایک وشمہ ہے کمزرو اس لیے
ہر کوئی میرے سامنے شبیر بن گیا