اس نے کہا سنا ہے راتوں کو مجھے یاد کر کے روتے ہو
میں نےکہا سنا ہے میری یاد میں تم بھی کم سوتے ہو
اس نے کہا ان دنوں کس سے راہ و رسم ہے
میں نے کہا کسی سے بھی نہیں تمہاری قسم ہے
اس نے کہا میرے بن اب تم کیسے جیتے ہو
میں نے کہا جیسے تم جدائی کا زہر پیتے ہو
اس نے کہا اب تیرا وقت کیسے کٹتا ہے
میں نے کہا تیری یاد سے جگر پھٹتا ہے
اس نے کہا کیا اب بھی مجھ سے محبت کرتے ہو
میں نے کہا کیا تم اسی طرح مجھ پہ مرتے ہو
اس نے کہا میری جان اصغر کیوں نہ یہ دوری مٹا لیں
میں نے کہا آؤ ایک بار پھر ہم تمہیں گلے سے لگا لیں