آؤ کچھ دیر سہی ہم سے کہودل کی صنم
بانٹننے سے سنا بٹ جاتے ہیں رستےہوئے غم
شام کی سرخی نے بھی کالا کفن اوڑھ لیا
چاند نے تاروں کی جھرمٹ میں لیا دیکھودم
چپ رہوگے تو طبیعت بھی رہ گی بو جھل
لاکھ ہنستے ہو بھلے کہتی ہیں آنکھیں یہ نم
تیرے رونے سے میں بھی تو بکھر جاتی ہوں
دیکھ بھیگے ہوئے آنچل مین ترے اشک ہیںضم
خود کو تنہا نہ کہو غیر نہ سمجھو جی ہمیں
ضد یہ اچھی نہیں لو پیار کی آغوش میں دم
سنتے ہو دل نے عجب شور مچا ر کھا ہے
بہکا ہے جیسے ترے پیار کی پی کے یہ ر م