آؤ کہ اب بہار کا موسم ہوا تمام
تشنہ لبی ہے اوج پہ، پیاسے ہیں صبح شام
سینے میں برچھیاں سی لبوں پہ ہے تشنگی
ساقی کہ اب تو زہر دے، ہو زندگی تمام
پت جھڑ ہے اور تنہائی کا عالم ہے ان دنوں
تم بن خزاں بہار ہے، پیاسے ہیں صبح شام
مقصد تلے قلم جو چلا تشنگی بڑھی
آغاز ہو چلا بھی تو، انجام ناتمام
احسن تمامِ آرزو بھی آرزو رہی
بڑھتی چلی ہی پیاس جو، لکھتا رہا کلام