آؤ کہ دشت کی اوج دیکھ لیں
بھٹکتی لہروں کے موج دیکھ لیں
ڈوبتے ان ارمانوں کا سوچیں
آنکھوں کی سرسری کھوج دیکھ لیں
آؤ نہ من کی اچھایوں میں بیٹھیں
زمانے کی خفت رعنایوں میں بیٹھیں
پلکوں میں اپنے درد سمیٹ کر
کبھی تو دشت تنہائیوں میں بیٹھیں
آؤ پھر کہ اپنے خواب جگالیں
غفلت کے کچھ عذاب جگالیں
احساس کے چھپُے پہلوُ چھپاکر
جھپیوں میں کوئی حجاب جگالیں
آؤ کہ گذرتے وقت کو روکیں
بچھڑتے ہوئے بخت کو روکیں
لبوں کی تشنگی آہوں میں ڈول کے
سانسوں کی پیش رفت کو روکیں