اپنے ہی نام پہ اب خود سے بغاوت مت کر زندگی ! مجھ سے تو جینے کی تجارت مت کر آئینہ ٹوٹ بھی سکتا ہے مرے ہاتھ میں بھی میری سانسوں سے خدارا تو شرارت مت کر