آتا ہے نظر آج جو موسم دھواں دھواں
کل تیرے وجود سے یہ تھا عیاں عیاں
دیکھیں گے کبھی خلد تو یہ تب کی بات ہے
لگتا ہے ابھی سانس کا سودا زیاں زیاں
شاید کسی کے لوٹ کے آنے کی نوا ہے
رہتا ہے میرا ذوق تخیل گماں گماں
الفاظ وہی ہیں تو کیا جذبات وہی ہیں
سنتی تو ہو گی روح بلالی اذاں اذاں
آسوں کا اک چراغ لئے دیکھ رہا ہوں
بکھرے ہیں میری ذات کے ٹکڑے کہاں کہاں
سنتے ہیں وہاں پیار کے چشمے ابل پڑے
رگڑے تھے میرے شوق نی پاؤں جہاں جہاں