آ ج لکھنے بیٹھا ہوں کچھ دل کا حال
کچھ زندگی سے ہے گلہ ہے کچھ سوال
کبھی سوچھتا ہو ں ہو گی کسے اتنی فرصت
کون پڑھے گا میرے دل کے خیال
کوئی بتائے کہ لکھوں بے بسی اپنی کیسے
کہ الفاظ نہیں میسر بیاں کروں جسے
یہ آوارگی دل کی چین نہیں اسے
تنہائی کوتھامے یہ پھرتا ہے کیسے
اس محبت نے کیا بدنام ہمیں زمانے میں
ہم اس الزام سے دامن اپنی بچا ئے کیسے
کوئی نسخہ دو ہو تمہارے پاس اگر اہل محبت ہو
کہ جب چراغِ محبت بوجھائے تو اندھیرا نا ہو