آج پھر لبوں پہ تیرا نام آکے ٹھہرا ہے
آج پھر دل میں تیری یاد کا بسیرا ہے
آج پھر زمین دل پہ تیری یاد کا پہرہ ہے
آج پھر لبوں پہ تیرا نام آ کے ٹھہرا ہے
آج پھر دل کو تیری یاد بہت آئی ہے
آج پھر آنکھوں میں نمی کا بسرا ہے
آج پھر وحشتوں کا راج روح پہ طاری ہوا
آج پھر اداسیوں نے مجھ کو آن گھیرا ہے
آج پھر دیدار حسن کا خمار دل سے اترا ہے
آج پھر ہجر کی تنہائی نے جھنجھوڑا ہے
آج پھر لبوں پہ تیرا نام آکے ٹھہرا ہے
آج پھر دل میں تیری یاد کا بسیرا ہے