آج پھر دل کی دنیا جاگ اٹھی ھے
پھر کوئی غم کی چتا جاگ اٹھی ھے
تم بہت دور ھو کیسے تجھے حال دل سناؤں
شاید روحوں کے اتصال کی ضیا جاگ اٹھی ھے
آج پھر تیرے شھر میں اک شور بپا ھے
جیسے کوئی ظلم کی ھوا جاگ اٹھی ھے
تم اپنی روپوشی کی کب تک خیر مناؤ گے
جذبہءدل کی پھر سے صدا جاگ اٹھی ھے
سلاخوں کے پس پردہ کوئی تڑپ رھا ھے
حسن جیسے پھر سے تمنائے قلب جاگ اٹھی ھے