آج کیوں منہ وہ تجھ سے پھیرے ہیں
سب مجھے بات اسی پہ چھیڑے ہیں
وقت بے وقت یاد آتے ہو
ہر گھڑی بس خیال تیرے ہیں
تیرگی خواب مجھ سے رکھتے ہیں
خواب تیرے ہیں یا کے میرے ہیں
تیری گلی میں ہم جو آ نکلے
لوگ مجنوں سمجھ کے گھیرے ہیں
صبح دیکھے ہیں مدتیں بیتیں
زندگی میں نہ اب سویرے ہیں
تیرے میں ساتھ ساتھ رہتا تھا
اب مرے دور دور ڈیرے ہیں
حالت ایسی ہے اب مری سائل
روشنی ہے نہ اب اندھیرے ہیں