Add Poetry

آخری مُلاقات

Poet: Muhammad Imran Khan - Emron Mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawar

وہ کتنے سالوں کتنی مدتوں کے بعد آئی
سوئی حسرتیں تمام، پھر سے جگا لائی

دیکھ کر اُسے میرے دل کو کتنی خوشی ملی
نجانے آنکھ میری کیوں اچانک بھر آئی

وہ میرے سامنے، میرے ہی روبرو بیٹھی
جو مُجھ کو دیکھا تو وہ زرا سی شرمائی

میں ہنس کر کہنے لگا کُچھ بات کرو
آنچل دانتوں میں دبا کر زرا سی مُسکائی

کہا اماں سے مُجھے کوئی مانگنے آیا
میں تُجھ سے تیرے دل کی بات پوچھنے آئی

میری اُمیدوں حسرتوں پہ سرد برف پڑھی
یہ کس امتحان کی گھڑی مُجھ پہ آئی

میری آنکھوں میں بے بسی تو اُس نے پڑھ لی تھی
پھر بھی اُمید کی شمع میرے دل میں جلائی

میں اِس سوال سے کچھ اسقدر اُلجھ سا گیا
میرے نظر اُسکی نظروں سے پھر نہ مل پائی

اُس نے مجھ کو سمجھایا، مُجھے دلاسہ دیا
خُدا حافظ جو کہا تو آواز بھر آئی

ہاں اُسکی آخری مُلاقات مُجھ کو یاد آئی
بج رہی تھی، ڈھولک ساتھ شہنائی

Rate it:
Views: 437
12 Jan, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets