آدھی رات کو کھلی کھڑکی رہی
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiآدھی رات کو کھلی کھڑکی رہی
دیکھو کتنی وہ مجبور لڑکی رہی
وہ بھی کہاں سکون نہ پائے گا
جس کی یاد میں یہ جلتی رہی
پتھر پوجنے سے کیا ملا اس کو
لیکن یہ کہ آس بہلتی رہی
کب ملے گی اظہار کو آزادی
ہر بار یہ کہہ کر روتی رہی
ہم تو محور کے ہی محاسب تھے
وہ فقط اپنی آہیں گنتی رہی
اُس نے لاکھ بار مرنا چاہا لیکن
سنتوش پھر امید کروٹ بدلتی رہی
More Love / Romantic Poetry






