غزل کہوں یا نظم کہوں یا آبشار کا پانی
آرزو تجھے کیا کہوں بتا دے مجھ کو تو
دلبر بھی جان من بھی اور جان ِ جاں بنی
دھڑکن تو پیار تو میرے دل کا چین تو
تیری باتیں ُسن ُسن کے دل میرا کھل جائے
پہلے میں اکیلا تھا اب ساتھی بن گئی تو
تو جو کہے تو پیار میں اتنا کر دوں تیرے نام
دل کی کلی کھل جائے اور کھل جائے پھر تو
تو جو بنے گر میری تو آرزو ھو گی پوری
تیری بھی میری بھی اور شاد رھے گی تو
ساتھ جئیں ساتھ چلیں جیون کے رستےمیں
وفا کے دیپ جلانا میرے ساتھ مل کے تو