آسودگئ جاں کے تو رستے ہزار تھے

Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quetta

آسودگئ جاں کے تو رستے ہزار تھے
لیکن انا کے پاؤں میں زنجیر تھی تری

میں ریزہ ریزہ خود کو چنتی مگر مجھے
مطلوب اس خرابے سے تمعیر تھی تری

اے عشق_ بےنیاز ! گریزاں میں یوں رہی
دراصل روز_ وصل تو تحقیر تھی تری

میں جس کی رفعتوں کی قصدہ نگار تھی
اس کوچہء خیال میں تصویر تھی تری

Rate it:
Views: 502
10 Jan, 2014