آس کے پر کیف موسم کا اثر کیسا لگا
Poet: عباس By: عباس, Abbottabadآس کے پر کیف موسم کا اثر کیسا لگا
اس بہار نو شگفتہ کا ثمر کیسا لگا
میں نہ کہتی تھی اداسی کے سوا کچھ بھی نہیں
آپ نے دیکھا مرا ویران گھر کیسا لگا
میں نے اک بت کو تراشا ہے زمانے کے لئے
اے ہنر مندو مرا کار ہنر کیسا لگا
ظلمتوں کے ساتھ تو تم نے نبھایا عمر بھر
شب گزیدہ لوگو انداز سحر کیسا لگا
کیسا منظر ہے کہ ہے گل پوش دنیا کا دروغ
زندگی کا سچ مقام دار پر کیسا لگا
یہ بتاؤ لوٹ کر آ ہی گئے ہو تم اگر
زیست کے بے نام شہروں کا سفر کیسا لگا
میں نے دروازہ تری خاطر کیا تھا وا بہارؔ
تو بتا دے تجھ کو الفت کا نگر کیسا لگا
More Love / Romantic Poetry






