آفت کی شوخیاں ہیں تمھاری نگاہ میں
محشر کے فِتنے کِھلاتی ہیں جلوہ گاہ میں
وہ دُشمنی سے دیکھتے ہیں دیکھتے تو ہیں
میں شاد ہوں کہ ہوں تو کسی کی نِگاہ میں
اِس توبہ پر ہے ناز مجھے زاہِد اِس قدر
جو ٹوٹ کر شریک ہوں حالِ تباہ میں
مشتاق اِس ادَا کے بہت درد مند تھے
اے داغ تم تو بیٹھ گئے ایک آہ میں