آنسوؤں سےتکیے بھگوتا رہتا ہوں تیری یاد میں ساری رات روتارہتا ہوں اس کے سارےالزام اپنے سرلےکر اس طرح شکوےگلےدھوتارہتاہوں نہ جانے کب اس کا پھل ملے گا جو فصل صبرکی میں بوتا رہتا ہوں اپنی خطاؤں پہ اصغرکی نظررہتی ہے الله کےدربارمیں سرجھکاتارہتاہوں