آنکھوں میں بسی ہے تصویر تمہارے وجود کی
اس دل میں بھی نقش ہے شبیہ تمہارے وجود کی
میرا سراپا تمہارے بغیر ظاہر ہو یہ ممکن نہیں
یہ روح خاکستری محتاج ہے تیرے وجود کی
دوری میں بھی تمہاری قربت محسوس کرتی ہے
روح میں جو سمائی ہے ہستی تمہارے وجود کی
ایسا نہیں تم آؤ اور میں تمہیں دیکھ نہ پاؤں
محسوس نہ کروں جھلک تمہارے وجود کی
چہرہ چھپا کے پاس سے گزرے تو ہو مگر
خوشبو کہیں نہ چھپ سکی تمہارے وجود کی
میرے احساس نے تمہیں محسوس کر ہی لیا
اطراف میں مہک در آئی تمہارے وجود کی
میں تم کو نہیں جانتی یہ تم نے کیا کہا
ہر رمز سے واقف ہوں تمہارے وجود کی
عظمٰی تمہاری ذات میں ہم ایسے کھو گئے ہیں
خود ہم نے بھولا دی شکل ہمارے وجود کی