آنکھوں کاجزیرہ گھرا آب میں رہتاہے
زندگی کا سفینہ گرداب میں رہتاہے
دل کوسکون ملنےآئےبھی توکیسے
وہ سال کےبارہ ماہ سیلاب میں رہتاہے
جس کی زندگی میں اتنےسارےوبال ہوں
ایساانسان عمربھر وبال میں رہتا ہے
میرےسخن میں کوئی خاص بات نہیں
پھربھی اصغرکاذکر احباب میں رہتا ہے