آنکھوں کی زباں نہ سمجھے کوئی
لب کھلنے تلک نہ ٹہرے کوئی
ھر شخص کو ہے منزل کی جستجو یہاں
ھمسفری کی آس پر نہ بھٹکے کوئی
کب تک ریگزار حیات میں تنہا بھٹکتے ہم
نہ تھا نخلستاں کوئی نہ سائیباں کوئی
کیسے آتا یقین ساتھ چلو گے عمر بھر
نہ ہی کیا اقرار وفا کا نہ ہی وعدہ کوئی
مانا کہ تجھ میں تھیں خوبیاں بیشمار
تو تھا دل سے ہمارا یقین دلاتا کوئی
نادان دل کی بات ہم مان ہی لیتے
عقل کو گر چرا لے جاتا کوئی