تیرے انتظار میں بے قرار ہیں آنکھیں
تیرے ہجر میں اشک بار ہیں آنکھیں
آج آنکھوں سےآنسو نہیں تھمنے پاتے
لگتا ہے کسی غم کا شکار ہیں آنکھیں
کاش کوئی آکر میرے آنسو پونچھے
کئی دنوں سے محو انتظار ہیں آنکھیں
میرے تن من کو وہ ایسے مہکاتی ہے
اس جان ادا کی ایسی مشک بار ہیں آنکھیں
اگر ہو سکے تو آکے انہیں دیکھ لے
کہ تیری دید کو کتنی بے قرار ہیں آنکھیں
دن رات یہ بےچین سی رہتی ہیں
تیرے آنے کی راہ تکتی بار بار ہیں آنکھیں