دل کے گلشن کو بھی چھپائے ہیں
درد اگتا رہا اگائے ہیں
جب بھی جلتا ہے یاد کا دیپک
خون جلتا چلا ہی جائے ہیں
میں نے دیکھا ہے عشق کا جذبہ
تیرے دربار میں وہ آئے ہیں
آج اتنی پلا دی آنکھوں سے
آنکھ لگ جائے گی لڑائے ہیں
اور ملتی نہیں کسی شے سے
جتنی عزت میں وہ بنائے ہیں
بجھ رہا ہے یہ دوستی کا دیا
رہا کچھ راز وہ سنائے ہیں
تیری میری اداس شاموں میں
یاد ماضی ہی یاد آئے ہیں
کچھ وفا کا تو تذکرہ ہی نہیں
تیرے الفت کو ہی سنائے ہیں
نین ساگر میں ہاتھ میرا ہے
ناؤ آنسو کی ڈگمگائے ہیں
میں نہ پہنچوں گی وقت پر وشمہ
آج مشکل ہے پھر بلائے ہیں