دنیا ء محبت میں کب ہم نے سکوں پایا
جس درجہ بڑھی الفت اتنا ہی جنوں پایا
اک دینا کو دیکھا تھا اس سحرِ محبت میں
جب ہم نے محبت کی اشکوں میں فسوں پایا
دن رات محبت نے گو ہم کو رلایا ہے
آنکھوں کو مگر پھر بھی اک تشنہءخوں پایا
آوارہ پھرے اکثر دلدارئ الفت میں
لیکن جو کبھی روئے تھوڑا سا سکوں پایا
سمجھے تھے کہ ہوتی ہے ہر چیز کی حد کوئی
جب عشق کو اپنایا، ہر لمحہ فزوں پایا
سمجھے تھے ندیم اس میں کچھ موڑ کٹھن ہونگے
اور موت کی وادی تک جانے کا جنوں پایا