آپ سےایک بات پوچھنی ہے منھا بھائی جی
Poet: m.asghar mirpuri By: m.asghar mirpuri, birminghamآپ سے ایک بات پوچھنی ہے منھا بھائی جی
یہ کیسی آپ نےاپنی صورت ہے بنائی جی
کیاآپ کہ پاس حجامت کہ لیے پیسے نہیں
یا آپ کہ شہرمیں ملتا نہیں کوئی نائی جی
جو آپ کی ایسی حالت رہی منھا بھائی جی
آپ کو بکراسمجھ کرلے جائے گا قصائی جی
میری ادبی دہشت گردوں سےہےلڑائی جی
پھر آپ نے کیوں بیچ میں اپنی ٹانگ اڑائی جی
میں نہیں جانتاآپ کس پارٹی کےلوٹے(مگے) ہیں
آپ نے ابھی تک اپنی پہچان نہیں کرائی جی
فکر نہ کریں وہ بکرا ابھی تک صیح سلامت ہے
جس پہ میں نےاشعارکی چھری تھی چلائی جی
میری شاعری میں پیار کی مٹھاس کیوں نہ ہو
روز کھاتاہوں ہیرسویٹ سینٹر کی مٹھائی جی
میرے اشعار کہ زخم بڑے جلد بھر جاتے ہیں
ان میں ہوتی نہیں کچھ زیادہ گہرائی جی
آپ کی اطلاح کہ لیےعرض ہےمنھابھائی جی
ننھا بھائی کی طرح یہ شاعری نہیں چرائی جی
سوچتا ہوں میں کیسے آپ کا شکریہ ادا کروں
جوآپ نے میرے سخن پہ نظرثانی فرمائی جی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






