آپ نہیں ہرگز نہیں
ان کی یادیں معصوم ہے
میری اجڑی تنہا راتوں میں
ان کی باتیں سکون ہیں
اپنی چاہت کی انتہا میں
تجھ سے ملنے سے محروم ہیں
خاموش اس لیے کہ, ہنگامہ نہ ہو
ورنہ تو عیب تیرے سارے معلوم ہے
ان کے ہونٹوں پر لگی سرخی عاشق
سنا ہے, خون ہے